OpenAI اپنے اگلے بنیادی ماڈل، جس کا عارضی نام GPT-5 ہے، کے ساتھ مصنوعی ذہانت کے ایک زیادہ متحد اور طاقتور ماحولیاتی نظام کی جانب گامزن ہے۔ اس کوشش میں متعدد موجودہ مصنوعات، خصوصیات اور ماڈلز کو ایک واحد مربوط فن تعمیر میں ضم کرنا شامل ہے۔ اس کا مقصد صارف کے تجربے کو آسان بنانا، مختلف کاموں میں کارکردگی کو بڑھانا، اور بالآخر AI کے ساتھ ممکنہ حدود کو آگے بڑھانا ہے۔
ماڈل کے پھیلاؤ کا چیلنج
اس وقت، ChatGPT مختلف ایپلی کیشنز کے لیے تیار کردہ ماڈلز کا ایک مجموعہ پیش کرتا ہے۔ اگرچہ ہر ماڈل میں الگ الگ صلاحیتیں موجود ہیں، لیکن اختیارات کی محض تعداد صارفین کے لیے بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔ مزید برآں، ماڈلز اکثر ملتے جلتے ناموں کا اشتراک کرتے ہیں، جس سے الجھن میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ ٹکڑے ٹکڑے ہونا کاموں کے درمیان ہموار منتقلی میں رکاوٹ بنتا ہے اور اگر غلط ماڈل منتخب کیا جائے تو ناقص کارکردگی کا باعث بن سکتا ہے۔
OpenAI کے ایک نائب صدر جیری ٹویرک نے Reddit AMA میں اس چیلنج کو تسلیم کیا۔ انہوں نے آنے والے GPT-5 فریم ورک کے اندر موجودہ ماڈلز اور ان کی فعالیتوں کو مستحکم کرنے کے منصوبوں کا اشارہ دیا۔ اس انضمام سے صارف کے تجربے کو ہموار کرنے اور مختلف AI صلاحیتوں کے درمیان نئی ہم آہنگی کو کھولنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
GPT-5: مجموعی کارکردگی میں ایک چھلانگ
GPT-5 کی ترقی محض موجودہ ماڈلز کو مستحکم کرنے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ ان کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر بڑھانے کے بارے میں بھی ہے۔ OpenAI نے GPT-5 کو ایک ایسے ماڈل کے طور پر تصور کیا ہے جو اپنے پیشروؤں سے ہر لحاظ سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا، کم سے کم صارف کی مداخلت کے ساتھ اعلی نتائج فراہم کرے گا۔
ٹویرک کے مطابق، GPT-5 کا مقصد "وہ سب کچھ بہتر بنانا ہے جو ہمارے ماڈلز اس وقت بہتر طریقے سے کر سکتے ہیں اور کم ماڈل سوئچنگ کے ساتھ۔" یہ بنیادی افعال کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کی تجویز کرتا ہے جیسے کہ قدرتی زبان کو سمجھنا، متن کی تخلیق، استدلال اور مسئلہ حل کرنا۔ ان بنیادی صلاحیتوں کو بہتر بنا کر، GPT-5 کا مقصد وسیع پیمانے پر کاموں کے لیے ایک ورسٹائل اور قابل اعتماد AI معاون بننا ہے۔
ایک متحد نقطہ نظر کے فوائد
متعدد ماڈلز کو GPT-5 میں مستحکم کرنے کا فیصلہ ایک زیادہ متحد اور موثر AI فن تعمیر کی جانب ایک تزویراتی تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ مربوط نقطہ نظر کئی اہم فوائد پیش کرتا ہے:
- آسان صارف کا تجربہ: صارفین کے لیے جن ماڈلز کے ساتھ تعامل کرنے کی ضرورت ہے ان کی تعداد کو کم کر کے، OpenAI ایک زیادہ بدیہی اور صارف دوست تجربہ تخلیق کر سکتا ہے۔ یہ آسان کاری نئے صارفین کے لیے داخلے میں رکاوٹ کو کم کرتی ہے اور تجربہ کار صارفین کو ماڈل کے انتخاب میں پھنسے بغیر اپنے کاموں پر توجہ مرکوز کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
- بہتر انٹرآپریبلٹی: مختلف ماڈلز کو ایک ہی فریم ورک میں ضم کرنے سے ان کے درمیان ہموار ڈیٹا شیئرنگ اور تعاون ممکن ہوتا ہے۔ یہ انٹرآپریبلٹی GPT-5 کو ہر انفرادی ماڈل کی طاقتوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دیتی ہے، جس سے زیادہ جامع اور درست نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
- کم بے کار: ماڈلز کو مستحکم کرنے سے بے کار فعالیتیں ختم ہو جاتی ہیں اور AI نظام کی مجموعی پیچیدگی کم ہو جاتی ہے۔ یہ ہموار کرنا دیکھ بھال کو آسان بناتا ہے، وسائل کی کھپت کو کم کرتا ہے، اور مستقبل کی ترقی کی کوششوں کو آسان بناتا ہے۔
- بہتر کارکردگی: علم اور وسائل کا اشتراک کر کے، GPT-5 کے اندر مربوط ماڈلز ایک دوسرے سے سیکھ سکتے ہیں اور اپنی اجتماعی کارکردگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ یہ synergistic اثر زیادہ درست، موثر اور مضبوط AI صلاحیتوں کی طرف جاتا ہے۔
- تیز تر ترقیاتی چکر: ایک متحد فن تعمیر نئی خصوصیات کی تعمیر اور تعیناتی کے لیے ایک مستقل پلیٹ فارم فراہم کر کے ترقی کے عمل کو آسان بناتا ہے۔ یہ ترقیاتی چکروں کو ہموار کرتا ہے، جس سے OpenAI کو زیادہ تیزی سے اختراع کرنے اور صارف کی ضروریات کا زیادہ مؤثر طریقے سے جواب دینے کی اجازت ملتی ہے۔
استدلال اور ملٹی موڈل صلاحیتیں
اگرچہ GPT-5 کے بارے میں مخصوص تفصیلات کم ہیں، لیکن یہ بڑے پیمانے پر قیاس آرائی کی جاتی ہے کہ ماڈل میں استدلال اور ملٹی موڈل صلاحیتیں موجود ہوں گی۔ استدلال سے مراد دستیاب معلومات کی بنیاد پر نتائج اخذ کرنے، مسائل حل کرنے اور فیصلے کرنے کی صلاحیت ہے۔ ملٹی موڈل صلاحیتیں، دوسری طرف، ماڈل کو متعدد ذرائع، جیسے کہ متن، تصاویر اور آڈیو سے معلومات پر کارروائی اور انضمام کرنے کے قابل بناتی ہیں۔
استدلال اور ملٹی موڈل صلاحیتوں کے انضمام سے ان کاموں کی حد میں نمایاں اضافہ ہوگا جن سے GPT-5 نمٹ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، ماڈل پیچیدہ دستاویزات کا تجزیہ کر سکتا ہے، کلیدی بصیرتیں نکال سکتا ہے، اور بنیادی تصورات کی اپنی سمجھ کی بنیاد پر خلاصے تیار کر سکتا ہے۔ یہ تصاویر کا تجزیہ بھی کر سکتا ہے، اشیاء کی شناخت کر سکتا ہے، اور ایسے عنوانات تیار کر سکتا ہے جو بصری مواد کو درست طریقے سے بیان کریں۔
Codex: کوڈنگ پاور ہاؤس
اگرچہ GPT-5 ایک متحد AI پلیٹ فارم کے لیے OpenAI کے وسیع تر وژن کی نمائندگی کرتا ہے، لیکن کمپنی خاص کاموں کے لیے خصوصی ماڈلز بھی تیار کر رہی ہے۔ ان میں سے ایک ماڈل Codex ہے، جو ایک AI ایجنٹ ہے جو سافٹ ویئر انجینئرز کو کوڈنگ کے کاموں میں مدد کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
OpenAI Codex میں بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے، جس کا مقصد اسے حتمی کوڈنگ اسسٹنٹ میں تبدیل کرنا ہے۔ Codex-1 ماڈل، جو o3 استدلال ماڈل پر بنایا گیا ہے، اس مقصد کی جانب ایک اہم قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔ OpenAI Codex کو مسلسل اپ ڈیٹ اور بہتر بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے، جس میں نئی خصوصیات اور صلاحیتیں شامل کی جائیں گی تاکہ اسے سافٹ ویئر ڈویلپرز کے لیے ایک ناگزیر آلہ بنایا جا سکے۔
AI کا مستقبل: انضمام، کارکردگی، اور خصوصی کاری
GPT-5 اور Codex کے لیے OpenAI کے منصوبے AI کے ارتقاء میں دو اہم رجحانات کو اجاگر کرتے ہیں: انضمام اور خصوصی کاری۔ GPT-5 جیسے ایک متحد پلیٹ فارم میں متعدد ماڈلز کے انضمام سے صارف کے تجربے کو آسان بنانے، کارکردگی بڑھانے اور مختلف AI صلاحیتوں کے درمیان نئی ہم آہنگی کو کھولنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ایک ہی وقت میں، Codex جیسے خصوصی ماڈلز کی ترقی مخصوص کاموں اور صنعتوں کے لیے AI حل تیار کرنے کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔
جیسے جیسے AI ٹیکنالوجی ترقی کرتی جارہی ہے، ہم زیادہ انضمام اور خصوصی کاری کی توقع کر سکتے ہیں، جس سے ایک زیادہ طاقتور، ورسٹائل اور قابل رسائی AI ماحولیاتی نظام پیدا ہوگا۔ OpenAI اس انقلاب میں سب سے آگے ہے، جو ممکنہ حدود کو آگے بڑھا رہا ہے اور AI کے مستقبل کو تشکیل دے رہا ہے۔
GPT-5 اور جدید خصوصیات کا انکشاف
اوپن اے آئی (OpenAI) کی جانب سے تیار کردہ نیا ماڈل GPT-5 مصنوعی ذہانت (AI) کے شعبے میں ایک سنگ میل ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ ماڈل نہ صرف موجودہ ماڈلز کی خامیوں کودور کرے گا بلکہ نئی اور جدید خصوصیات بھی فراہم کرے گا۔ ماہرین کے مطابق GPT-5 پچھلے ماڈلز کے مقابلے میں زیادہ بہتر طریقے سے سوچنے، سمجھنے اور تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ماڈل میں سب سے اہم پیش رفت اس کی استدلال کی صلاحیت ہے۔ GPT-5 پیچیدہ مسائل کو حل کرنے اور منطقی استدلال کے ذریعے نتائج اخذ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ اسے مختلف شعبوں میں مددگار بناتا ہے، بشمول سائنس، انجینئرنگ اور طب۔ اس کے علاوہ، GPT-5 متعدد ذرائع سے معلومات کو جوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ متن، تصاویر اور آڈیو کو سمجھ کر ان کے درمیان تعلق قائم کر سکتا ہے۔ اس خصوصیت سے یہ ماڈل بہتر اور زیادہ مفصل جوابات دینے کے قابل ہو جائے گا۔
GPT-5 کی ایک اور اہم خصوصیت خودکار کوڈنگ کی صلاحیت ہے۔ یہ ماڈل پروگرامنگ کے مختلف کاموں میں سافٹ ویئر انجینئرز کی مدد کر سکتا ہے۔ کوڈکس (Codex) نامی ایک خصوصی ماڈل، جو جی پی ٹی-5 (GPT-5) پر بنایا گیا ہے، اس سلسلے میں بہت اہم ثابت ہوگا۔ کوڈکس (Codex) خودکار کوڈنگ، ڈیبگِنگ اور ٹیسٹنگ میں مدد کر سکتا ہے، جس سے سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کا عمل بہت آسان ہو جائے گا۔
صارف تجربہ اور انضمام
اوپن اے آئی (OpenAI) کا مقصد جی پی ٹی-5 (GPT-5) کے ذریعے صارف کے تجربے کو بہتر بنانا ہے۔ اس ماڈل کو استعمال کرنا پچھلے ماڈلز کے مقابلے میں بہت آسان ہوگا۔ صارفین کو مختلف کاموں کے لیے مختلف ماڈلز کے درمیان سوئچ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، بلکہ جی پی ٹی-5 (GPT-5) خود بخود تمام کاموں کو سنبھال لے گا۔ اِس سے صارفین کا وقت بچے گا اور وہ زیادہ موثر طریقے سے کام کر سکیں گے۔
جی پی ٹی-5 (GPT-5) میں مختلف ماڈلز اور خصوصیات کو ضم کرنے کا مقصد ایک مربوط اور ہم آہنگ اے آئی (AI) نظام بنانا ہے۔ اس نظام میں تمام ٹولز (Tools) اور وسائل ایک جگہ پر دستیاب ہوں گے، جس سے صارفین کو ان تک رسائی میں آسانی ہوگی۔ اس کے علاوہ، یہ انضمام مختلف ماڈلز کے درمیان معلومات کے تبادلے کو بھی آسان بنائے گا، جس سے ان کی مجموعی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔
جی پی ٹی-5 (GPT-5) کی تیاری میں اوپن اے آئی (OpenAI) نے سب سے زیادہ اس بات پر توجہ دی ہے کہ اے آئی (AI) کو کس طرح زیادہ قابلِ اعتماد اور محفوظ بنایا جائے۔ ماڈل کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ غلط معلومات اور تعصبات کو کم سے کم کرے اور ہمیشہ درست اور منصفانہ نتائج فراہم کرے۔ اس کے علاوہ، اوپن اے آئی (OpenAI) نے صارفین کے ڈیٹا (Data) کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا ہے اور اس بات کا عہد کیا ہے کہ وہ صارفین کی معلومات کو کسی بھی غیر قانونی یا غیر اخلاقی مقصد کے لیے استعمال نہیں کریں گے۔
مستقبل کے امکانات
جی پی ٹی-5 (GPT-5) کی آمد کے ساتھ، اے آئی (AI) کے شعبے میں کئی نئے امکانات پیدا ہوں گے۔ یہ ماڈل مختلف صنعتوں اور شعبوں میں انقلاب برپا کر سکتا ہے، بشمول تعلیم، صحت، تفریح اور تجارت۔ تعلیم میں، جی پی ٹی-5 (GPT-5) طلباء کو ذاتی نوعیت کی تعلیم فراہم کر سکتا ہے اور اساتذہ کو تدریس کے نئے طریقے تلاش کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ صحت کی دیکھ بھال میں، یہ ماڈل ڈاکٹروں کو تشخیص اور علاج میں مدد کر سکتا ہے اور مریضوں کو ان کی حالت کے بارے میں بہتر معلومات فراہم کر سکتا ہے۔
تفریح میں، جی پی ٹی-5 (GPT-5) تخلیقی مواد تیار کرنے میں مدد کر سکتا ہے، بشمول موسیقی، فلمیں اور گیمز۔ تجارت میں، یہ ماڈل کاروباری اداروں کو اپنے صارفین کے ساتھ بہتر طریقے سے بات چیت کرنے، اپنی مصنوعات کی مارکیٹنگ کرنے اور نئے مواقع تلاش کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
جی پی ٹی-5 (GPT-5) کی کامیابی کے بعد، اوپن اے آئی (OpenAI) پہلے ہی اگلی نسل کے اے آئی (AI) ماڈلز پر کام شروع کر چکا ہے۔ ان ماڈلز کا مقصد جی پی ٹی-5 (GPT-5) کی خامیوں کو دور کرنا اور نئی خصوصیات شامل کرنا ہے۔ اوپن اے آئی (OpenAI) کا وژن ایک ایسا اے آئی (AI) نظام تیار کرنا ہے جو نہ صرف طاقتور ہو، بلکہ محفوظ، قابلِ اعتماد اور ہر ایک کے لیے قابلِ رسائی بھی ہو۔
کوڈکس (Codex): خودکار کوڈنگ کی طاقت
اوپن اے آئی (OpenAI) کے کوڈکس (Codex) ماڈل نے سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کے شعبے میں ایک نئی راہ متعین کی ہے۔ یہ ماڈل پروگرامنگ کی متعدد زبانوں کو سمجھنے اور کوڈ تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس سے سافٹ ویئر انجینئرز کے لیے کوڈنگ کا عمل بہت آسان اور تیز ہو گیا ہے۔ کوڈکس (Codex) خودکار کوڈنگ، ڈیبگِنگ اور ٹیسٹنگ میں مدد کر کے ڈویلپرز کا وقت اور محنت بچاتا ہے۔
کوڈکس (Codex) کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ قدرتی زبان میں دی گئی ہدایات کو سمجھ سکتا ہے اور ان کے مطابق کوڈ تیار کر سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈویلپرز کو پیچیدہ کوڈ لکھنے کی بجائے صرف یہ بتانا ہوتا ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں، اور کوڈکس (Codex) خود بخود باقی کام کر دیتا ہے۔ اس سے ناصرف کوڈنگ آسان ہو جاتی ہے بلکہ غلطیوں کا امکان بھی کم ہو جاتا ہے۔
اوپن اے آئی (OpenAI) کوڈکس (Codex) کو مسلسل بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے اور اسے سافٹ ویئر ڈویلپرز کے لیے ایک لازمی ٹول بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ مستقبل میں، کوڈکس (Codex) مزید جدید خصوصیات کے ساتھ دستیاب ہوگا، بشمول خودکار کوڈ ریویو، کوڈ کی اصلاح (Optimization) اور مختلف پلیٹ فارمز کے لیے کوڈ جنریشن۔ اس سے سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کا شعبہ مزید ترقی کرے گا اور نئے اور بہتر ایپلی کیشنز کی تخلیق کو فروغ ملے گا۔
اے آئی (AI) کا مستقبل: انضمام اور تخصیص
اوپن اے آئی (OpenAI) کے جی پی ٹی-5 (GPT-5) اور کوڈکس (Codex) جیسے ماڈلز اے آئی (AI) کے مستقبل کی راہ متعین کرتے ہیں۔ ان ماڈلز سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اے آئی (AI) میں دو اہم رجحانات ہیں: انضمام اور تخصیص۔ انضمام کا مطلب ہے کہ مختلف اے آئی (AI) ماڈلز اور خصوصیات کو ایک متحد نظام میں ضم کیا جائے، تا کہ صارفین کو ایک مربوط اور ہم آہنگ تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ تخصیص کا مطلب ہے کہ اے آئی (AI) حل کو مخصوص کاموں اور صنعتوں کے لیے تیار کیا جائے، تا کہ وہ زیادہ موثر اور کارآمد ثابت ہوں۔
جی پی ٹی-5 (GPT-5) انضمام کی بہترین مثال ہے، کیونکہ یہ مختلف ماڈلز اور خصوصیات کو ایک پلیٹ فارم میں ضم کرتا ہے۔ کوڈکس (Codex) تخصیص کی بہترین مثال ہے، کیونکہ یہ سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کے لیے ایک مخصوص ٹول ہے۔ ان دونوں رجحانات کے امتزاج سے اے آئی (AI) ایک زیادہ طاقتور، ورسٹائل اور قابلِ رسائی ٹیکنالوجی بن جائے گی۔ اس سے نہ صرف ماہرین بلکہ عام لوگ بھی اے آئی (AI) کی طاقت سے فائدہ اٹھا سکیں گے اور اپنی زندگیوں کو بہتر بنا سکیں گے۔
اوپن اے آئی (OpenAI) اے آئی (AI) کے شعبے میں مسلسل ترقی کر رہا ہے اور نئے اختراعات (Innovations) کے ذریعے مستقبل کی راہ ہموار کر رہا ہے۔ اس کا وژن ایک ایسا اے آئی (AI) نظام تیار کرنا ہے جو نہ صرف تکنیکی طور پر اعلی ہو، بلکہ انسانی اقدار اور اخلاقیات کے مطابق بھی ہو۔ اس سے اے آئی (AI) کو ایک مثبت اور تعمیری قوت کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، جو انسانیت کی ترقی اور خوشحالی میں مددگار ثابت ہو۔
اے آئی (AI) کی ترقی میں اخلاقی پہلو
مصنوعی ذہانت (AI) کی تیزی سے ترقی کے ساتھ، اس کے اخلاقی پہلو پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ اوپن اے آئی (OpenAI) اس بات کو سمجھتا ہے اور اس نے ہمیشہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ اس کی تیار کردہ ٹیکنالوجی محفوظ، قابل اعتماد اور انسانی اقدار کے مطابق ہو۔ اے آئی (AI) کے استعمال میں کئی اخلاقی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، جن میں تعصب، تبعیض، ڈیٹا کی حفاظت اور خودمختاری شامل ہیں۔
تعصب اے آئی (AI) میں اس وقت پیدا ہوتا ہے جب ماڈلز کو ناقص یا متعصب ڈیٹا پر تربیت دی جاتی ہے۔ اس سے ماڈلز غلط فیصلے کر سکتے ہیں جو کچھ گروہوں کے خلاف تبعیض کا باعث بن سکتے ہیں۔ اوپن اے آئی (OpenAI) اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے متنوّع اور جامع ڈیٹا سیٹس استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ماڈلز کو تعصبات سے پاک رکھنے کے لیے خصوصی تکنیکیں استعمال کرتا ہے۔
ڈیٹا کی حفاظت اے آئی (AI) کے استعمال میں ایک اور اہم اخلاقی مسئلہ ہے۔ اے آئی (AI) ماڈلز کو تربیت دینے اور چلانے کے لیے بڑی مقدار میں ڈیٹا کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں ذاتی معلومات بھی شامل ہو سکتی ہیں۔ اوپن اے آئی (OpenAI) اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ رکھا جائے اور اسے صرف ضروری مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔ اس کے علاوہ، اوپن اے آئی (OpenAI) صارفین کو اپنے ڈیٹا پر مکمل کنٹرول فراہم کرتا ہے اور انہیں یہ فیصلہ کرنے کی اجازت دیتا ہے کہ ان کی معلومات کو کس طرح استعمال کیا جائے۔
خودمختاری اے آئی (AI) کے مستقبل میں ایک اہم موضوع ہے۔ جیسے جیسے اے آئی (AI) زیادہ طاقتور ہوتا جائے گا، یہ خودکار فیصلے کرنے کی صلاحیت حاصل کر لے گا۔ اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان فیصلوں کی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی اور کیا انسانوں کو ان فیصلوں پر کنٹرول ہونا چاہیے۔ اوپن اے آئی (OpenAI) اس مسئلے پر غور کر رہا ہے اور ایسے حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے جن سے انسانی خودمختاری برقرار رہے اور اے آئی (AI) ایک معاون ٹول کے طور پر کام کرے۔
اوپن اے آئی (OpenAI) کا عہد ہے کہ وہ اے آئی (AI) کی ترقی کو ذمہ دارانہ اور اخلاقی طور پر آگے بڑھاتا رہے گا۔ کمپنی نے اخلاقی رہنما اصول تیار کیے ہیں جن کی روشنی میں وہ اپنے تمام فیصلوں اور اقدامات کو انجام دیتا ہے۔ اس کے علاوہ، اوپن اے آئی (OpenAI) دوسرے اداروں اور ماہرین کے ساتھ مل کر بھی کام کر رہا ہے تاکہ اےآئی (AI) کے اخلاقی مسائل کے حل تلاش کیے جا سکیں۔