ڈیپ سیک AI: کم چپس، زیادہ پائیداری؟

AI ٹولز کے کاربن اخراج نے ہمیشہ ہی توجہ حاصل کی ہے، اور DeepSeek AI کا دائرہ کہ اس کے ماڈلز دیگر ماڈلز کے مقابلے میں زیادہ موثر ہیں، بلاشبہ اس انڈسٹری میں ایک ہلچل پیدا کر دی ہے۔ فرانس کی پائیدار ترقی کے سافٹ ویئر بنانے والی کمپنی Greenly کی جانب سے حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق نے DeepSeek کے اس دائرہ کی تصدیق کی ہے۔

Greenly کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ DeepSeek ماڈلز کو تربیت کے دوران کم وقت درکار ہوتا ہے اور یہ کم Nvidia چپس استعمال کرتے ہیں۔ ایک ہی منظرنامے میں DeepSeek کے V3 ماڈل اور Meta کے Llama 3.1 ماڈل کو تربیت دینے کے دوران، DeepSeek نے 2.78 ملین گرافکس پروسیسنگ یونٹ (GPU) گھنٹے استعمال کیے، جبکہ Meta کے ماڈل نے 30.8 ملین GPU گھنٹے استعمال کیے ۔ چونکہ تربیت عام طور پر AI ماڈل کے آپریشن کے دوران کاربن اخراج کی سب سے زیادہ شدت والا مرحلہ ہوتا ہے، اس لیے DeepSeek کی تیز تر تربیتی رفتار بلاشبہ اس کی کارکردگی کو بڑھاتی ہے۔ اس کے علاوہ، DeepSeek نے 2000 Nvidia چپس استعمال کیں، جبکہ Meta کے ماڈل نے 16000 سے زیادہ استعمال کیں، اور ChatGPT نے 25000 سے زیادہ استعمال کیں۔ اس کے علاوہ DeepSeek chip"توانائی گھنی" کم chip استعمال کرتے ہیں۔

Greenly کی تحقیق میں کہا گیا ہے: "چونکہ امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں نے DeepSeek کو Nvidia کے جدید ترین AI چپس تک رسائی سے محدود کر دیا ہے، اس لیے کمپنی کو یہ اختراعی ٹیکنالوجیز تیار کرنا پڑیں۔ اس پابندی نے DeepSeek کو ایسے ماڈلز ڈیزائن کرنے پر مجبور کیا جو بڑے پیمانے پر کمپیوٹنگ پاور پر انحصار کرنے کے بجائے کارکردگی کو زیادہ سے زیادہ کر سکیں۔"

ڈیپ سیک کی تکنیکی جدت: مکسچر آف ایکسپرٹس ماڈل

DeepSeek کے ڈیزائن ماڈل میں اس کا مکسچر آف ایکسپرٹس ڈیزائن شامل ہے، جو ٹول کو صارفین کے کاموں کو ذیلی ماڈلز کو تفویض کرنے کے قابل بناتا ہے، "صرف کسی مخصوص درخواست کے لیے درکار کمپیوٹنگ پاور کو چالو کرتا ہے۔" یہ طریقہ کار ایک بڑی ٹیم کی طرح ہے، جہاں ہر رکن کسی مخصوص شعبے کا ماہر ہوتا ہے۔ جب کوئی نیا مسئلہ پیدا ہوتا ہے، تو ٹیم کا لیڈر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سب سے موزوں ماہر کو تفویض کرتا ہے، بجائے اس کے کہ پوری ٹیم کو اس میں شامل کیا جائے۔

ڈیپ سیک کے مکسچر آف ایکسپرٹس ماڈل میں، ایک بڑے AI ماڈل کو چھوٹے، زیادہ خصوصی ذیلی ماڈلز میں توڑا جاتا ہے۔ ہر ذیلی ماڈل کو خاص قسم کے کاموں میں بہترین کارکردگی دکھانے کی تربیت دی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر، ایک ذیلی ماڈل قدرتی لسانی پروسیسنگ کے کاموں کو ہینڈل کرنے میں بہترین ہو سکتا ہے، جبکہ دوسرا ذیلی ماڈل امیج ریکگنیشن کے کاموں کو ہینڈل کرنے میں بہترین ہو سکتا ہے۔

جب کوئی صارف DeepSeek AI سے درخواست کرتا ہے، تو نظام اس درخواست کا تجزیہ کرتا ہے اور اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کون سا ذیلی ماڈل اس درخواست کو ہینڈل کرنے کے لیے سب سے موزوں ہے۔ اس کے بعد، نظام درخواست کو مناسب ذیلی ماڈل کی طرف روٹ کرتا ہے، جو درخواست پر کارروائی کرتا ہے اور نتائج واپس کرتا ہے۔

اس طریقہ کار کے کئی فوائد ہیں:

  • کارکردگی میں اضافہ: کسی مخصوص درخواست کے لیے درکار کمپیوٹنگ پاور کو چالو کر کے، مکسچر آف ایکسپرٹس ماڈل کارکردگی میں نمایاں اضافہ کر سکتا ہے۔ یہ روایتی AI ماڈلز کے مقابلے میں کمپیوٹنگ وسائل کی ایک بڑی مقدار کو بچا سکتا ہے، جنہیں پورے ماڈل کو چالو کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
  • درستگی میں بہتری: کاموں کو اس کام کو ہینڈل کرنے کے لیے سب سے موزوں ذیلی ماڈل کو تفویض کر کے، مکسچر آف ایکسپرٹس ماڈل درستگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔ ہر ذیلی ماڈل کو خاص طور پر اس کے مخصوص ڈومین میں بہترین کارکردگی دکھانے کی تربیت دی جاتی ہے، اس لیے درست نتائج پیدا کرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
  • اسکیل ایبلٹی میں بہتری: مکسچر آف ایکسپرٹس ماڈل کو اسکیل کرنا آسان ہے، کیونکہ نئے کاموں کو ہینڈل کرنے کے لیےضرورت کے مطابق نئے ذیلی ماڈلز شامل کیے جا سکتے ہیں۔ اس سے نظام کو بدلتی ہوئی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت ملتی ہے۔

ڈیپ سیک اور ڈیٹا سینٹرز کا رشتہ: پائیداری کا ایک اہم عنصر

Greenly کی تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ DeepSeek کا ڈیٹا سینٹرز کے ساتھ رشتہ (یا ممکنہ طور پر نہ ہونا) بھی اس کی پائیداری کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔ چونکہ DeepSeek ایک اوپن ویٹ ماڈل ہے، یا یوں کہیے کہ عوامی طور پر دستیاب ہے، Greenly نے نشاندہی کی ہے کہ اسے فزیکل ڈیوائسز پر چلایا جا سکتا ہے، بجائے اس کے کہ صرف کلاؤڈ کمپیوٹنگ پر یا ڈیٹا سینٹرز کے ذریعے چلایا جائے۔ ڈیٹا سینٹرز کی ضرورت کو کم کر کے، DeepSeek سہولیات کی توانائی کی کھپت کو کم کر سکتا ہے، جو سہولیات کی توانائی کی کھپت میں پانچ سالوں میں دوگنا اضافے کی توقع ہے۔

ڈیٹا سینٹرز بڑی عمارتیں ہوتی ہیں جن میں کمپیوٹر سرورز اور دیگر آلات کی ایک بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔ یہ سرور ڈیٹا کو ذخیرہ کرنے، پروسیس کرنے اور تقسیم کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ڈیٹا سینٹرز کو چلانے کے لیے بڑی مقدار میں توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ سرورز بڑی مقدار میں حرارت پیدا کرتے ہیں، جسے کولنگ سسٹمز کے ذریعے خارج کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

ڈیٹا سینٹرز کی ضرورت کو کم کر کے، DeepSeek دنیا بھر میں توانائی کی کھپت اور کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ یہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بہت ضروری ہے۔

جیونز پیراڈوکس: کارکردگی میں اضافے سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات

اس کے باوجود، Greenly کی تحقیق نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ، "یہ فوائد آسانی سے قلیل مدتی ہو سکتے ہیں"، جو جیونز پیراڈوکس کی وجہ سے ہے، یا یوں کہیے کہ کوئی چیز جتنی زیادہ موثر ہوگی، اسے اتنا ہی زیادہ استعمال کیا جائے گا، جس سے زیادہ اخراج پیدا ہوگا۔

جیونز پیراڈوکس برطانوی ماہر اقتصادیات ولیم اسٹینلے جیونز نے 19 ویں صدی میں پیش کیا تھا۔ جیونز نے مشاہدہ کیا کہ کوئلے کو جلانے کی کارکردگی میں بہتری کے ساتھ، کوئلے کے استعمال کی مقدار میں کمی نہیں آئی، بلکہ اضافہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ کارکردگی میں بہتری سے کوئلے کی قیمت کم ہوگئی، جس سے زیادہ طلب متحرک ہوئی۔

AI کے تناظر میں، جیونز پیراڈوکس کا مطلب یہ ہے کہ، اگرچہ DeepSeek جیسے AI ماڈلز کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے، لیکن AI کے وسیع پیمانے پر استعمال کی وجہ سے، مجموعی کاربن اخراج میں اب بھی اضافے کا امکان ہے۔ مثال کے طور پر، اگر AI زیادہ موثر ہو جائے تو، کاروباری ادارے زیادہ سے زیادہ کاموں کو خودکار بنانے کے لیے AI استعمال کرنے کا زیادہ رجحان رکھیں گے، جس سے AI کے استعمال کی مقدار میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔ یہ اضافہ کارکردگی میں بہتری سے حاصل ہونے والے فوائد کو زائل کر سکتا ہے، یا یہاں تک کہ کاربن اخراج میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

ذمہ دارانہ AI تعیناتی: پائیداری کو یقینی بنانے کی کلید

جیونز پیراڈوکس سے بچنے کے لیے، Greenly کی تحقیق نے "ذمہ دارانہ تعیناتی" کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کاروباری اداروں اور افراد کو AI استعمال کرتے وقت اس کے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ یہاں کچھ اقدامات درج ذیل ہیں جو کیے جا سکتے ہیں:

  • موثر AI ماڈلز کا استعمال: DeepSeek جیسے موثر AI ماڈلز کا انتخاب توانائی کی کھپت اور کاربن کے اخراج کو کم کر سکتا ہے۔
  • AI ماڈلز کے استعمال کو بہتر بنانا: اس بات کو یقینی بنائیں کہ AI ماڈلز صرف ضرورت پڑنے پر چلیں، اور ضرورت سے زیادہ استعمال سے گریز کریں۔
  • قابل تجدید توانائی کا استعمال: ڈیٹا سینٹرز اور فزیکل ڈیوائسز کو بجلی فراہم کرنے کے لیے قابل تجدید توانائی کا استعمال کاربن کے اخراج کو کم کر سکتا ہے۔
  • پائیدار AI ترقی کی حمایت: ان کمپنیوں اور تنظیموں کی حمایت کریں جو پائیدار AI ٹیکنالوجیز کی ترقی اور تعیناتی کے لیے وقف ہیں۔

ان اقدامات پر عمل کر کے، ہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ AI کے فوائد ماحول کی قیمت پر حاصل نہ ہوں۔

ڈیپ سیک AI کی اوپن سورس حکمت عملی: اختراع اورپائیدار ترقی کو تیز کرنا

DeepSeek AI کے ماڈل کا کچھ حصہ اوپن سورس کرنے کے انتخاب نے نہ صرف AI ٹیکنالوجی کی اختراع کو تیز کیا ہے، بلکہ ایک حد تک AI کی پائیدار ترقی کو بھی فروغ دیا ہے۔ اوپن سورس کا مطلب ہے کہ کوئی بھی DeepSeek AI کے ماڈل کوڈ تک رسائی، استعمال، ترمیم اور تقسیم کر سکتا ہے۔ اس کھلے پن سے درج ذیل کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں:

  • اختراع کو تیز کرنا: اوپن سورس کے ذریعے، DeepSeek AI ماڈل کی بہتری اور اصلاح میں زیادہ سے زیادہ ڈیولپرز کو شامل کرنے کے قابل ہے۔ دنیا بھر کے ڈیولپرز مل کر ماڈل میں موجود نقائص کو تلاش کر سکتے ہیں اور نئے حل تجویز کر سکتے ہیں۔ یہ اوپن کولیبریشن ماڈل AI ٹیکنالوجی کی اختراع کو تیز کر سکتا ہے اور AI کو مختلف شعبوں میں آگے بڑھا سکتا ہے۔
  • ترقیاتی لاگت کو کم کرنا: دیگر کاروباری اداروں اور تحقیقی اداروں کے لیے، DeepSeek AI کے اوپن سورس ماڈل کا استعمال AI کی ترقیاتی لاگت کو بہت کم کر سکتا ہے۔ انہیں شروع سے ہی اپنے ماڈلز بنانے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ وہ براہ راست DeepSeek AI کے ماڈل کی بنیاد پر ترمیم اور کسٹمائز کر سکتے ہیں، جس سے کافی وقت اور وسائل کی بچت ہوگی۔
  • ماڈل کی رسائی کو بہتر بنانا: اوپن سورس DeepSeek AI کے ماڈل تک زیادہ سے زیادہ لوگوں کو رسائی اور استعمال کی اجازت دیتا ہے۔ اس سے AI ٹیکنالوجی کی مقبولیت کو فروغ دینے میں مدد ملتی، جس سے زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہو سکتے ہیں۔
  • پائیدار ترقی کو فروغ دینا: اوپن سورس کے ذریعے، زیادہ سے زیادہ ڈیولپرز ماڈل کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں DeepSeek AI کی کوششوں کو سمجھ سکتے ہیں۔ اس سے پائیدار AI ترقی کے تصور کو فروغ دینے میں مدد ملتی, زیادہ سے زیادہ ڈیولپرز کو AI کے ماحولیاتی اثرات پر توجہ دینے اور زیادہ موثر اور ماحول دوست AI ماڈلز تیار کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔

تاہم، اوپن سورس کے کچھ چیلنجز بھی ہیں۔ مثال کے طور پر، اوپن سورس ماڈل کی حفاظت ایک اہم مسئلہ ہے۔ اگر ماڈل میں کوئی کمزوری موجود ہے، تو اسے بدنیتی پر مبنی حملہ آوروں کے ذریعے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، اوپن سورس ماڈل کے دانشورانہ حقوق کا تحفظ بھی ایک مسئلہ ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

کچھ چیلنجز کے باوجود، DeepSeek AI کی اوپن سورس حکمت عملی مجموعی طور پر فائدہ مند ہے۔ اس نے AI ٹیکنالوجی کی اختراع کو تیز کیا ہے، AI کی ترقیاتی لاگت کو کم کیا ہے، ماڈل کی رسائی کو بہتر बनाया ہے اور AI کی پائیدار ترقی کو فروغ دیا ہے۔

مختلف صنعتوں میں ڈیپ سیک AI کی اطلاقی صلاحیت

DeepSeek AI کی کارکردگی اور پائیداری اسے مختلف صنعتوں میں وسیع اطلاقی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ یہاں کچھ شعبے درج ذیل ہیں جہاں DeepSeek AI اہم کردار ادا کر سکتا ہے:

  • قدرتی لسانی پروسیسنگ (NLP): DeepSeek AI کو زیادہ موثر اور درست NLP ماڈلز بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے مشین ترجمہ، ٹیکسٹ خلاصہ، جذبات کا تجزیہ جیسی ایپلیکیشنز کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
  • کمپیوٹر وژن: DeepSeek AI کو زیادہ موثر اور درست کمپیوٹر وژن ماڈلز بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے امیج ریکگنیشن، آبجیکٹ ڈیٹیکشن، ویڈیو تجزیہ جیسی ایپلیکیشنز کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
  • تجویزاتی نظام: DeepSeek AI کو زیادہ موثر اور ذاتی نوعیت کے تجویزاتی نظام بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے صارف کے تجربے اور تجارتی فوائد کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
  • صحت کی دیکھ بھال: DeepSeek AI کو معاون تشخیص، دوا سازی کی تحقیق اور ترقی، ذاتی نوعیت کے علاج جیسے شعبوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے صحت کی دیکھ بھال کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور مریضوں کے نتائج کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
  • مالیاتی خدمات: DeepSeek AI کو رسک کی تشخیص، دھوکہ دہی کا پتہ لگانے، مقداری تجارت جیسے شعبوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے مالیاتی خدمات کی کارکردگی اور حفاظت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
  • مینوفیکچرنگ: DeepSeek AI کو پیداواری عمل کی اصلاح، کوالٹی کنٹرول، خرابی کی پیش گوئی جیسے شعبوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے پیداواری صلاحیت میں اضافہ किया جا سکتا ہے اور پیداواری لاگت کو کم کیا جا سکتا ہے۔

مستقبل کی AI ترقی کے رجحانات: کارکردگی، پائیداری اور ذمہ دارانہ تعیناتی

DeepSeek AI کا معاملہ ظاہر کرتا ہے کہ مستقبل کی AI ترقی کارکردگی، پائیداری اور ذمہ دارانہ تعیناتی پر زیادہ توجہ دے گی۔ AI ٹیکنالوجی کی مسلسل ترقی کے ساتھ، ہمیں ماحول اور معاشرے پر AI کے اثرات پر अधिक ध्यान دینے की जरूरत है, और ऐसे उपाय करने की जरूरत है जो सुनिश्चित करें कि AI के लाभों को पूरी तरह से प्राप्त किया जा सकता है, साथ ही इसके नकारात्मक प्रभावों को कम किया जा सकता है।

یہاں کچھ مستقبل کے AI ترقی کے رجحانات درج ذیل ہیں:

  • ماڈل کمپریشن اور آپٹیمائزیشن: محققین AI ماڈلز کو کمپریس करने اور بہتر بنانے کے نئے طریقے تلاش करते रहेंगे, जिससे मॉडल की कंप्यूटिंग आवश्यकताओं और ऊर्जा खपत को कम किया जा सके।
  • ایج कंप्यूटिंग: AI मॉडल्स को एज डिवाइस (जैसे स्मार्टफोन, सेंसर आदि) पर डिप्लॉय करने से डेटा सेंटर्स पर निर्भरता हो सकती है, जिससे ऊर्जा खपत और विलंबता कम हो सकती है।
  • ग्रीन AI: तेजी से AI के विकास पर बढ़ते शोध की संख्या का ध्यान केंद्रित किया যাবে, जो अधिक环保, स्थायी AI टेक्नोलॉजी विकसित करेंगे।
  • AI नीति शास्त्र और सुरक्षा: AI नीति शास्त्र और सुरक्षा के मुद्दों का વધુ મહત્ત્વ வழங்கப்படும். हमें उचित नीतियां और नियम बनाने की आवश्यकता है जो AI की सुरक्षा, विश्वसनीयता और निष्पक्षता सुनिश्चित करें।

DeepSeek AI की खोज हम्हे एख बहुत अचा उदाहरण प्रदान करती है जो दिखाटी है कि AI दक्ष्ता बढ़ाने के साथ-साथ AI के संधारी विकास पर कसे ध्यान दिया जाए। भविष्य में, हमे DeepSeek AI जैसे नवप्रवर्तनकारी उद्योगों को देखना होगा, जो एक अधिक हरियाली, संधारी AI पारिस्थितिकी तंत्र तयार करने में योगदान करते हैं।