اینتھروپک کا قانونی مسئلہ: اے آئی سے معافی

آرٹیفیشل انٹیلیجنس (Artificial Intelligence) اور قانونی پیشے کا سنگم تیزی سے پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے، جیسا کہ حال ہی میں Anthropic کے ایک واقعے سے واضح ہوتا ہے، جو ایک معروف AI ریسرچ کمپنی ہے۔ ایک عدالتی ڈرامے میں جو قانونی ترتیبات میں AI کے وعدے اور خطرے دونوں کو اجاگر کرتا ہے، Anthropic کی قانونی ٹیم نے خود کو اس ناپسندیدہ صورتحال میں پایا کہ ان کے AI چیٹ بوٹ، Claude نے عدالت میں قانونی حوالے سے متعلق ایک من گھڑت اندراج کرنے پر باضابطہ معافی مانگی۔ یہ واقعہ اس اہم ضرورت کی ایک واضح یاد دہانی کا کام کرتا ہے کہ قانونی میدان جیسے اعلیٰ خطرے والے ماحول میں AI ٹولز استعمال کرتے وقت انسانی نگرانی ضروری ہے۔

غلط حوالہ اور اس کے بعد معافی

یہ معاملہ شمالی کیلیفورنیا کی ایک عدالت میں پیش آیا، جہاں اینتھروپک اس وقت کئی میوزک پبلشرز کے ساتھ قانونی تنازع میں الجھا ہوا ہے۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق، اینتھروپک کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل نے Claude کو ان حوالوں کو تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جن کا مقصد ان کے قانونی دلائل کو تقویت دینا تھا۔ تاہم، AI چیٹ بوٹ نے ایک ایسا حوالہ پیش کیا جو مکمل طور پر من گھڑت تھا، جو کہ “غلط عنوان اور غلط مصنفین” کے ساتھ مکمل تھا۔ یہ من گھڑت حوالہ قانونی ٹیم کی ابتدائی “دستی حوالہ چیک” کے دوران نظر انداز کر دیا گیا، جس کی وجہ سے یہ عدالتی فائل میں شامل ہوگیا۔

غلطی کا پتہ چلنے پر، اینتھروپک نے فوری طور پر معافی جاری کی، اور اس واقعے کو “ایک ایماندارانہ حوالہ کی غلطی اور اختیار کی من گھڑت نہیں” قرار دیا۔ اگرچہ کمپنی نے کسی بھی بدنیتی پر مبنی ارادے کو کم کرنے کی کوشش کی، لیکن اس واقعے نے AI کے تیار کردہ قانونی حوالوں کی وشوسنییتا اور اس طرح کی غلطیوں کے قانونی عمل کی سالمیت کو کمزور کرنے کے امکان کے بارے میں سنگین سوالات اٹھائے۔

گواہی میں جعلی مضامین کے الزامات

اینتھروپک کی پریشانیوں میں اضافہ کرتے ہوئے، ہفتے کے شروع میں، یونیورسل میوزک گروپ اور دیگر میوزک پبلشرز کی نمائندگی کرنے والے وکلاء نے اینتھروپک کی ایک ملازمہ اولیویا چن پر، جو ایک ماہر گواہ کے طور پر کام کر رہی تھیں، الزام لگایا کہ اس نے اپنی گواہی میں جعلی مضامین کا حوالہ دینے کے لیے Claude کا استعمال کیا۔ ان الزامات کی وجہ سے وفاقی جج سوسن وین کیولن نے اینتھروپک کو جواب دینے کا حکم دیا، جس سے قانونی کارروائی میں کمپنی کے AI کے استعمال پر مزید چھان بین تیز ہوگئی۔

میوزک پبلشرز کا مقدمہ کاپی رائٹ کے مالکان اور ٹیک کمپنیوں کے درمیان ایک وسیع تر تنازع کا حصہ ہے جس میں جنریٹیو AI ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے کاپی رائٹ شدہ مواد کے استعمال کے حوالے سے ہے۔ یہ مقدمہ AI ٹیکنالوجیز کی ترقی اور تعیناتی کے ارد گرد پیچیدہ قانونی اور اخلاقی مسائل کو اجاگر کرتا ہے۔

اے آئی سے متعلق قانونی غلطیوں کا بڑھتا ہوا رجحان

اینتھروپک کا واقعہ کوئی الگ تھلگ معاملہ نہیں ہے۔ یہ وکلاء اور قانونی فرموں کی جانب سے اپنی پریکٹس میں AI ٹولز استعمال کرتے وقت مشکلات کا سامنا کرنے کے بڑھتے ہوئے رجحان کا حصہ ہے۔ صرف اس سال عدالت میں AI کے تیار کردہ غلطیوں کے متعدد واقعات دیکھنے میں آئے ہیں، جس کی وجہ سے ملوث قانونی پیشہ ور افراد کو شرمندگی اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ایک قابل ذکر معاملے میں، کیلیفورنیا کے ایک جج نے دو قانونی فرموں کو عدالت میں “بوگس AI سے تیار کردہ تحقیق” جمع کرانے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ اسی طرح، ایک آسٹریلوی وکیل کو عدالت کے دستاویزات تیار کرنے کے لیے ChatGPT استعمال کرتے ہوئے پکڑا گیا، تو اس کو پتہ چلا کہ چیٹ بوٹ نے غلط حوالے تیار کیے تھے۔ یہ واقعات AI کے غلط یا گمراہ کن معلومات پیدا کرنے کے امکان کو واضح کرتے ہیں، اور وکلاء کے لیے ان ٹولز کا استعمال کرتے وقت احتیاط برتنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔

قانونی کام میں اے آئی کی کشش اور خطرات

خطرات کے باوجود، قانونی کام میں AI کی کشش مضبوط ہے۔ اسٹارٹ اپس مختلف قانونی کاموں کو خودکار کرنے کے لیے ڈیزائن کردہ AI سے چلنے والے ٹولز تیار کرنے کے لیے بڑی مقدار میں سرمایہ اکٹھا کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، Harvey مبینہ طور پر 5 بلین ڈالر کی تشخیص پر 250 ملین ڈالر سے زیادہ اکٹھا کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے، جو کہ قانونی پیشے کو تبدیل کرنے کی AI کی صلاحیت میں بے پناہ دلچسپی کی عکاسی کرتا ہے۔

قانون میں AI کی اپیل بار بار کاموں کو خودکار کرنے، ڈیٹا کی بڑی مقدار کا تجزیہ کرنے اور قانونی دستاویزات کو انسانوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے اور مؤثر طریقے سے تیار کرنے کی صلاحیت سے حاصل ہوتی ہے۔ تاہم، حالیہ غلطیاں ظاہر کرتی ہیں کہ AI ابھی تک مکمل طور پر انسانی وکلاء کی جگہ لینے کے لیے تیار نہیں ہے۔

انسانی نگرانی اور تنقیدی جانچ کی ضرورت

اینتھروپک کا واقعہ قانونی پیشے کے لیے ایک انتباہی کہانی کا کام کرتا ہے۔ یہ AI ٹولز استعمال کرتے وقت انسانی نگرانی کو برقرار رکھنے اور ان سسٹمز کے ذریعہ تیار کردہ معلومات کا تنقیدی جائزہ لینے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ وکلاء محض اس بات پر انحصار نہیں کر سکتے کہ AI درست قانونی حوالے پیدا کرے گا یا قابل اعتماد قانونی تحقیق۔ انہیں AI کے ذریعہ تیار کردہ معلومات کا بغور جائزہ لینا چاہیے اور اس کی درستگی اور مکمل ہونے کو یقینی بنانا چاہیے۔

درستگی کو یقینی بنانا اور فریب کاری کو روکنا

اصطلاح “فریب کاری” اکثر ان مثالوں کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے جہاں AI ماڈلز ایسے نتائج پیدا کرتے ہیں جو حقائق کے لحاظ سے غلط یا بے معنی ہوتے ہیں۔ یہ فریب کاری متعدد وجوہات کی بنا پر ہوسکتی ہے، بشمول تربیتی اعداد و شمار میں حدود، ماڈل میں تعصب، یا محض زبان کی فطری پیچیدگی۔

قانونی کام میں AI فریب کاری کے خطرے کو کم کرنے کے لیے، وکلاء کئی اقدامات کر سکتے ہیں:

  • معروف AI ٹولز استعمال کریں: تمام AI ٹولز یکساں نہیں بنائے گئے ہیں۔ وکلاء کو معروف وینڈرز سے AI ٹولز کا انتخاب کرنا چاہیے جن کے پاس درستگی اور وشوسنییتا کا ٹریک ریکارڈ ہو۔
  • AI کی حدود کو سمجھیں: وکلاء کو ان AI ٹولز کی حدود کی واضح تفہیم ہونی چاہیے جو وہ استعمال کر رہے ہیں۔ انہیں یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ AI ناقابل تسخیر ہے یا یہ ان کی اپنی قانونی مہارت کی جگہ لے سکتا ہے۔
  • AI کے تیار کردہ معلومات کی تصدیق کریں: وکلاء کو ہمیشہ AI کے ذریعہ تیار کردہ معلومات کی تصدیق قابل اعتماد ذرائع سے کرنی چاہیے۔ انہیں محض AI نتائج کو ظاہری قدر پر قبول نہیں کرنا چاہیے۔
  • واضح ہدایات اور سیاق و سباق فراہم کریں: AI ماڈل کو واضح ہدایات اور سیاق و سباق فراہم کرکے AI نتائج کی درستگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ وکلاء کو ان معلومات کے بارے میں جو وہ حاصل کر رہے ہیں اور اس مقصد کے بارے میں جس کے لیے اسے استعمال کیا جائے گا کے بارے میں واضح ہونا چاہیے۔
  • اعلیٰ معیار کے ڈیٹا پر AI ماڈلز کو تربیت دیں: AI ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے استعمال ہونے والے تربیتی اعداد و شمار کا معیار ان کی درستگی پر نمایاں اثر ڈال سکتا ہے۔ وکلاء کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ AI ماڈلز کو اعلیٰ معیار، قابل اعتماد ڈیٹا پر تربیت دی جائے۔

قانونی پیشے میں AI کا مستقبل

اینتھروپک کا واقعہ قانونی پیشے میں AI کو ضم کرنے میں جاری چیلنجوں اور مواقع کو اجاگر کرتا ہے۔ اگرچہ AI کارکردگی کو بہتر بنانے اور لاگت کو کم کرنے کی صلاحیت پیش کرتا ہے، لیکن یہ درستگی اور وشوسنییتا کے لیے بھی خطرات پیدا کرتا ہے۔ جیسے جیسے AI ٹیکنالوجی تیار ہوتی رہے گی، وکلاء کو ان ٹولز کو ذمہ داری اور مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے نئی مہارتیں اور حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہوگی۔

دانشمندی سے AI کو اپنانا

قانونی میدان میں AI کا مستقبل ایک متوازن نقطہ نظر پر منحصر ہے۔ اگرچہ ٹیکنالوجی کارکردگی اور ڈیٹا پروسیسنگ کے لحاظ سے ناقابل تردید فوائد پیش کرتی ہے، لیکن انسانی نگرانی اور تنقیدی جانچ کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔ وکلاء کو AI کو اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ایک ذریعہ کے طور پر دیکھنا چاہیے، نہ کہ ان کی مکمل تبدیلی کے طور پر۔ دانشمندی سے AI کو اپنا کر، قانونی پیشہ قانونی عمل کی سالمیت اور درستگی کی حفاظت کرتے ہوئے اس کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

اخلاقی منظر نامے پر تشریف لے جانا

قانونی مشق میں AI کو ضم کرنے سے کئی اخلاقی تحفظات پیدا ہوتے ہیں۔ وکلاء کو قابل نمائندگی فراہم کرنے کے اپنے فرض سے آگاہ ہونا چاہیے، جس میں AI ٹولز استعمال کرنے کی حدود اور خطرات کو سمجھنا شامل ہے۔ انہیں کلائنٹ کی رازداری کی حفاظت کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے میں بھی چوکنا رہنا چاہیے کہ AI سسٹمز غیر ارادی طور پر حساس معلومات ظاہر نہ کریں۔

جاری مکالمہ اور تعلیم

قانون میں AI کے ارتقائی منظر نامے پر تشریف لے جانے کے لیے کھلی بات چیت اور مسلسل تعلیم ضروری ہے۔ قانونی پیشہ ور افراد کو AI ٹیکنالوجی میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت کے ساتھ ساتھ اس کے استعمال کے اخلاقی اور قانونی مضمرات سے بھی باخبر رہنا چاہیے۔ سیکھنے اور تنقیدی پوچھ گچھ کا کلچر پیدا کرکے، قانونی پیشہ اس بات کو یقینی بنا سکتا ہے کہ AI کو ذمہ داری اور اخلاقی طور पर استعمال کیا جائے۔

ایک باہمی تعاون کا نقطہ نظر

قانونی پیشے میں AI کے کامیاب انضمام کے لیے وکلاء، ٹیکنالوجسٹ اور پالیسی سازوں پر مشتمل ایک باہمی تعاون کےAPPROACH کی ضرورت ہے۔ وکلاء کو ٹیکنالوجسٹ کے ساتھ مل کر AI ٹولز تیار کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے جو قانونی پیشے کی مخصوص ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ پالیسی سازوں کو قانونی مشق میں AI کے استعمال کو کنٹرول کرنے کے لیے واضح اور مستقل ضوابط بنانے چاہئیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ اسے اس طرح سے استعمال کیا جائے جو انصاف، شفافیت اور احتساب کو فروغ دے۔

AI سسٹمز میں تعصب کو دور کرنا

AI سسٹمز ان اعداد و شمار سے تعصبات وراثت میں لے سکتے ہیں جن پر انہیں تربیت دی جاتی ہے، جس کی وجہ سے امتیازی سلوک یا غیر منصفانہ نتائج نکل سکتے ہیں۔ وکلاء کو اس خطرے سے آگاہ ہونا چاہیے اور اسے کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ اس میں AI ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے استعمال ہونے والے ڈیٹا کا بغور جائزہ لینا، نیز متعصب نتائج کو روکنے کے لیے حفاظتی تدابیر کو نافذ کرنا شامل ہے۔

شفافیت اور وضاحت کو یقینی بنانا

AI سسٹمز میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے شفافیت اور وضاحت ضروری ہے۔ وکلاء کو یہ سمجھنے کے قابل ہونا چاہیے کہ AI سسٹم اپنے نتائج پر کیسے پہنچتے ہیں، اور انہیں ان نتائج کو کلائنٹس اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو سمجھانے کے قابل ہونا چاہیے۔ اس کے لیے AI سسٹمز تیار کرنے کی ضرورت ہے جو شفاف اور قابل وضاحت ہوں، نیز وکلاء کو ان پٹ کو سمجھنے اور تشریح کرنے کے لیے انہیں تربیت اور ٹولز فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈیپ فیکس کے خطرات کو کم کرنا

ڈیپ فیکس، یا AI کا استعمال کرتے ہوئے تخلیق کردہ مصنوعی میڈیا، قانونی پیشے کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ ڈیپ فیکس کا استعمال ثبوت من ਘڑت کرنے, افراد کو بدنام کرنے یا غلط معلومات پھیلانے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ وکلاء کو ڈیپ فیکس کے خطرات سے آگاہ ہونا چاہیے اور قانونی کارروائی میں ان کے استعمال کا پتہ لگانے اور روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔

قانونی پیشہ ور افراد کا ارتقائی کردار

جیسے جیسے AI قانونی پیشے کو تبدیل کرتا جا رہا ہے، قانونی پیشہ ور افراد کا کردار بھی ارتقاء پذیر ہوگا۔ وکلاء کو نئی مہارتیں विकसित کرنے کی ضرورت ہوگی، جیسے کہ ڈیٹا تجزیہ, AI اخلاقیات, और ٹیکنالوجی مینجمنٹ۔ उन्हें AI सिस्टम और अन्य प्रौद्योगिकियों के साथ प्रभावी रूप से सहयोग करने में भी सक्षम होने की आवश्यकता होगी।

भविष्य کی تیاری

قانونی پیشے میں AI کا مستقبل अनिश्चित ہے، لیکن ایک بات واضح ہے: AI قانونی مشق میں تیزی سے اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔ जो वकील AI को अपनाते हैं और इसका प्रभावी ढंग से उपयोग करने के लिए आवश्यक कौशल और ज्ञान विकसित करते हैं, वे भविष्य में ترقی کرنے کے लिए اچھی طرح से تیار होंगे। باخبر رہ کر, بدلاؤ کے مطابق ڈھل کر, اور اخلاقی تحفظات को ترجیح देकर, कानूनी پیشہ انصاف تک رسائی کو بہتر बनाने, کارکردگی کو بڑھ बढ़ाने और انصاف کو فروغ دینے کے لیے AI کی طاقت ਦਾ ਇਸਤੇਮਾਲ ਕਰ ਸਕਦਾ ਹੈ। اینتھروپک کا معاملہ ایک قیمتی سبق ہے, جو ہمیں ذمہ دار AI نفاذ اور قانونی میدان میں انسانی فیصلے کی enduring ضرورت کی یاد دلاتا ہے۔