AllianzGI: DeepSeek – چینی کمپنیوں کی کہانی گوئی

AllianzGI: DeepSeek – چینی کمپنیوں کی کہانی گوئی

Allianz Global Investors (AllianzGI) کے گلوبل چیف انویسٹمنٹ آفیسر برائے ٹیکنالوجی، جیریمی گلیسن (Jeremy Gleeson) کا خیال ہے کہ چین کی مصنوعی ذہانت (artificial intelligence - AI) کی دیو قامت کمپنی DeepSeek کے عروج نے ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سرمائے کے اخراجات (capital expenditure) کے انداز کو تبدیل نہیں کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ "ہم سب امریکی کمپنیوں کے اس قدر ماہرانہ اندازِ تشہیر کے عادی ہو چکے ہیں… لیکن DeepSeek کی جانب سے جاری کردہ خبروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ چینی کمپنیاں بھی کہانی سنانے میں کمال مہارت رکھتی ہیں۔" رواں سال جنوری کے اواخر میں، جب DeepSeek کو پہلی بار پذیرائی ملی تھی، تو سرمایہ کاروں ने خدشہ ظاہر کیا تھا کہ آیا اس کے کم لاگت والے generative AI حل کی وجہ سے سرمائے کے اخراجات کے میدان میں امریکی مسابقت کمزور پڑ جائے گی، کیونکہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں ہر سہ ماہی (quarterly) میں تحقیق و ترقی (research and development - R&D) کے لیے مختص بجٹ میں اضافہ کر رہی ہیں۔

DeepSeek کا ظہور اور AI کے شعبے میں سرمائے کے اخراجات

DeepSeek کے منظر عام پر आने से ابتدا में اس خدشے کو جنم ملا کہ امریکی ٹیک کمپنیاں مصنوعی ذہانت کی تحقیق و ترقی میں جو بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہیں، اس کا کیا بنے گا۔ کچھ سرمایہ کاروں کا خیال تھا کہ DeepSeek کا کم لاگت والا AI حل مسابقتی منظر نامے کو بدل سکتا ہے اور امریکی کمپنیوں کی جانب سے سرمائے کے اخراجات کی ضرورت کو کم कर सकता ہے۔ تاہم، گلیسن نے اس نقطہ نظر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ DeepSeek کے اثرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔

DeepSeek کی تکنیکی صلاحیت

DeepSeek ایک چینی AI کمپنی ہے جو generative AI حل تیار کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ اس کمپنی نے 2024 میں متعدد AI مصنوعات पेश کیں، جن میں DeepSeek Chat نامی چیٹ بوٹ اور DeepSeek Code نامی کوڈ जनरेशन ٹول شامل ہیں۔ یہ مصنوعات اپنی کم لاگت اور اعلیٰ کارکردگی کی وجہ से مشہور ہیں اور انہوں نے تیزی سے عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کر لی ہے۔

کم لاگت حل کی صلاحیت

DeepSeek کے کم لاگت AI حل میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ روایتی AI مارکیٹ (market) میں انقلاب برپا کر دے۔ DeepSeek کی ٹیکنالوجی کم قیمت پر اسی قسم کی فعالیت فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اس لیے अमेरिकी کمپنیوں کو مسابقتی رہنے کے लिए R&D کے بجٹ میں کمی کرنے پر مجبور होना پڑ सकता ہے۔ اس کے علاوہ، ترقی پذیر ممالک میں व्यवसाय और افراد بھی DeepSeek کی AI مصنوعات خریدنے کی استطاعت رکھتے ہیں، جس سے विश्व स्तर پر AI ٹیکنالوجی کی رسائی میں तेजी آ سکتی ہے۔

گلیسن کا مختلف نقطہ نظر

DeepSeek میں موجود صلاحیت के باوجود، گلیسن کا خیال ہے کہ اس کے زیر اثر ہونے کو بڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکی ٹیک کمپنیوں کو AI کے شعبے میں بے پناہ برتری हासिल ہے، যার میں وافر سرمایہ، ہنر اور ڈیٹا شامل ہیں۔ مزید برآں، अमेरिकी کمپنیاں AI ٹیکنالوجی میں جدت طرازی کے حوالے से ہمیشہ صف اول میں رہی ہیں اور ان کے پاس AI مصنوعات کی تیاری اور تعیناتی (deployment) کی حمایت के लिए ایک مضبوط ماحولیاتی نظام (ecosystem) موجود ہے۔

گلیسن کا خیال ہے کہ DeepSeek کے ظہور سے अमेरिकी کمپنیوں کو AI کے شعبے میں سرمایہ کاری جاری رکھنے से रोका نہیں جا سکے گا۔ اس کے برعکس، اس سے अमेरिकी کمپنیوں کو اپنی مسابقتی برتری برقرار रखने کے لیے اپنی تحقیق و ترقی کی کوششوں میں तेजी لانے کی ترغیب मिल सकती ہے۔

تکنالوجی کمپنیوں کے سرمائے کے اخراجات کے رجحانات

تکنالوجی کمپنیوں کے سرمائے کے اخراجات ان کی جدت طرازی کی صلاحیت اور ترقی کی صلاحیت को मापने का एक महत्वपूर्ण پیمانہ ہیں۔ حالیہ برسوں میں، AI، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور इंटरनेट آف تھنگز (Internet of Things - IoT) جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے उदय کے साथ، ٹیکنالوجی कंपनियों کے سرمائے کے اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

اہم محرکات

تکنالوجی कंपनियों के سرمائے کے اخراجات میں اضافے کے اہم محرکات میں درج ذیل شامل ہیں:

  • مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی: AI ٹیکنالوجی صحت کی देखरेख से लेकर مالیاتی خدمات تک، ہر شعبے میں انقلاب برپا کر رہی ہے۔ مسابقتی رہنے کے लिए کمپنیوں کو AI تحقیق و ترقی، انفراسٹرکچر اور صلاحیتوں में سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔
  • کلاؤڈ کمپیوٹنگ کی مقبولیت: کلاؤڈ کمپیوٹنگ کاروباری اداروں के ایپلی کیشنز بنانے، تعینات کرنے اور ان کا نظم करने کے انداز کو تبدیل کر رہی ہے۔ چونکہ زیادہ سے زیادہ کاروباری ادارے क्लाउड (cloud) کی جانب منتقل ہو رہے ہیں، اس لیے کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے انفراسٹرکچر کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے۔
  • انٹرنیٹ آف تھنگز کا عروج: इंटरनेट آف تھنگز اربوں آلات کو آپس میں جوڑ रहा है، जिस से डाटा का एक विशाल भंडार ایجاد ہو رہا ہے۔ اس ڈیٹا سے فائدہ اٹھانے के लिए कंपनियों को ڈیٹا اینالیٹکس (data analytics)، स्टोरेज اور کمپیوٹنگ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔

سرمائے کے اخراجات کے رجحانات

حالیہ برسوں میں، ٹیکنالوجی कंपनियों के سرمائے کے اخراجات میں اضافے کا رجحان رہا ہے۔ Statista کے اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں عالمی ٹیکنالوجی انڈسٹری (industry) میں سرمائے کے اخراجات کا تخمینہ 600 बिलियन अमरीकी डालर تک پہنچنے کی उम्मीद ہے۔ یہ उम्मीद की जा रही है کہ آنے والے برسوں میں، AI، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور IoT جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی مسلسل ترقی کے ساتھ، ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سرمائے के اخراجات में वृद्धि जारी रहेगी।

سرمایہ کاروں پر اثرات

تکنالوجی کمپنیوں के سرمائے के اخراجات کے رجحانات سرمایہ کاروں के लिए महत्वपूर्ण ہیں۔ उच्च سرمائے کے اخراجات عموماً اس بات کی نشاندہی करते ہیں کہ کوئی کمپنی فعال طور پر جدت طرازی और ترقی میں سرمایہ کاری کر رہی ہے، जिस سے زیادہ آمدنی اور منافع مل سکتا ہے۔ تاہم، سرمایہ کاروں को उच्च سرمائے के اخراجات سے जुड़े خطرات سے بھی آگاہ رہنا चाहिए، کیوں कि اس से منافع میں کمی اور कैश फ्लो कम हो सकता ہے۔

AI کے شعبے میں امریکہ اور چین کے درمیان مسابقت

امریکہ اور چین विश्व स्तर پر AI کے شعبے میں دو મુખ્ય حریف ہیں۔ دونوں ممالک AI تحقیق و ترقی میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں और उन दोनों को AI ٹیکنالوجی میں رہنما بننے کی उम्मीद ہے۔

امریکہ کو حاصل برتری

امریکہ کو AI کے شعبے میں کئی قسم کی برتری حاصل ہے، جس میں درج ذیل شامل ہیں:

  • طاقتور ٹیک کمپنیاں: امریکہ में دنیا کی چند بڑی ٹیک کمپنیاں موجود ہیں، جیسے گوگل، ایمیزن اور مائیکروسافٹ۔ یہ کمپنیاں AI تحقیق و ترقی میں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہیں اور ان کے پاس प्रतिभा का एक विशाल ذخیرہ موجود ہے۔
  • اعلیٰ درجے کی یونیورسٹیاں: امریکہ میں دنیا کی چند بہترین یونیورسٹیاں موجود ہیں، جیسے میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (Massachusetts Institute of Technology - MIT)، اسٹینفورڈ یونیورسٹی (Stanford University) اور کارنیگی میلون یونیورسٹی (Carnegie Mellon University)। یہ یونیورسٹیاں AI کے شعبے میں وسیع پیمانے پر تحقیق کر रही ہیں اور انہوں ने कई शीर्ष AI प्रतिभाؤں کو پروان چڑھایا ہے۔
  • کشادہ نظام: امریکہ میں AI کا ایک کشادہ ایکو سسٹم موجود ہے جو جدت طرازی और تعاون کی حوصلہ افزائی करता ہے۔ حکومت، کاروبار اور یونیورسٹیاں AI ٹیکنالوجی کی ترقی और تعیناتی को فروغ देने के लिए دست بدست काम कर रही हैं।

چین کو حاصل برتری

چین को AI کے شعبے میں کئی قسم کی برتری हासिल है، جس میں درج ذیل شامل ہیں:

  • وسیع پیمانے पर डाटा: चीन में دنیا کی سب سے زیادہ آبادی ہے، جس سے AI کی تربیت کے लिए डाटा का एक विशाल भंडार میسر ہے۔
  • حکومت کی حمایت: چینی حکومت AI تحقیق و ترقی کی بھرپور حمایت करती है और उसने AI کے لیے ترقی کے амbitious منصوبے مرتب किए ہیں۔
  • تجاریकरण میں تیزی: चीन की کمپنیاں AI ٹیکنالوجی کے व्यापारीकरण के मामले में بہت तेज ہیں۔

مسابقتی منظرنامہ

AI کے شعبے میں امریکہ اور چین کے درمیان مسابقت तेज़ी से बढ़ रही ہے۔ دونوں ممالک AI ٹیکنالوجی میں قیادت کے लिए മത്സबा कर रहे ہیں और उन दोनों ने AI प्रतिभाؤں اور سرمایہ کاری کو अपनी جانب راغب کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

इस प्रतिस्पर्धा کے عالمی معیشت اور समाज پر اہم اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ جو ملک بھی AI ٹیکنالوجی میں رہنما بننے میں کامیاب ہو گیا، اسے भविष्य की दुनिया में برتری हासिल होगी।

تکنالوجی سرمایہ کاروں پر اثرات

AllianzGI کے جیریمی گلیسن کے تبصرے इस بات को उजागर करते हैं कि سرمایہ کاروں को टेक सेक्टर (sector) میں سرمایہ کاری के مواقع کا मूल्यांकन करते समय محتاط रह कर आगे बढ़ना चाहिए।

تشہیر کے غلغلے اور حقیقت

ग्लिसन का मानना है कि DeepSeek के उदय से पता चलता है कि चीनी کمپنیاں मार्केटिंग (marketing) کے मामले میں پہلے से कहीं ज़्यादा ماہر हो गई हैं। سرمایہ کاروں के लिए यह ज़्यादा महत्वपूर्ण है कि वह टیکنोलॉजी (technology) का ध्यान से मूल्यांकन करें और प्रचार और वास्तविक क्षमताओं पर विचार करें।

بنیادی تجزئیے

किसी कंपनी के आधारभूत तत्वों का पूरी तरह विश्लेषण करना सबसे ज़्यादा ज़रूरी है। निवेशकों को इनकम (income) में वृद्धि, प्रॉफिटेबिलिटी (profitability) और कैश फ्लो (cash flow) जैसे इंडीकेटर्स पर ध्यान देना चाहिए ताकि कंपनी की वैल्यू का अनुमान लगाया जा सके।

انڈسٹری کے ٹرینڈ्स (trends)

निवेशकों को हमेशा टेक्नोलॉजी (technology) इंडस्ट्री के लेटेस्ट (latest) ट्रैंड्स (trends) के بارے میں مکمل माहिती ہونی चाहिए। AI (artificial intelligence)، क्लाउड कंप्यूटिंग (cloud computing) और IoT (internet of things) जैसी نئی ٹیکنالوجیز (technologies) की डेवलपमेंट (development) को समझना निवेशकों को सही फैसला करने में मदद कर सकता है।

رسک مੈਨੇਜਮੈਂਟ (risk management)

ٹیک سیکٹر (tech sector) میں نਿਵੇਸ਼ ਕਰਨੇ میں خطرہ ہوسکتا ہے۔ निवेशकों को रिस्क (risk) कम करने के लिए हमेशा उचित कदम उठाने चाहिए, इसमें अपने निਵੇष को फैलाना यानी ڈائیورسٹی فائی (diversify) کرنا اور اسٹاپ لاس آرڈرز (stop loss orders) کا استعمال کرنا شامل ہے۔

लॉन्‍ਗ ਟਰਮ ਪਰਸਪੈਕਟਿਵ (long term perspective)

ਟੈਕਨੋਲੋਜੀ (technology) ਸੈਕਟਰ (sector) میں انویسٹ (invest) کرنے کے लिए صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٹیک کمپنیوں کو ਆਪਣੀ ਪੂਰੀ ਸਮਰੱਥਾ (full potential) کو حاصل ਕਰਨ ਵਿੱਚ ਕਈ ਸਾਲ لگ سکتے ہیں۔ निवेशको हमेशा ਲੰਬੇ ਸਮੇਂ (long term) کا مقصد (goal) رکھنا چاہیے اور مارکیٹ کی کمی بیشی کی صورت میں پرسکون رہنا چاہیے۔

ٹیکنالوجی (technology) کمپنیوں کا کیپیٹل ایکسپینڈیچر (capital expenditure): ایک تفصیلی تجزیہ

ٹیکنالوجی (technology) کمپنیوں کا کیپیٹل ایکسپینڈیچر (capital expenditure) ان کی مستقبل میں ترقی کی صلاحیت का اندازہ لگانے کے لیے بہت اہم ہے۔ کسی بھی کمپنی کے سامان، سافٹ ویئر اور ریسرچ و ڈولپمنٹ (research and development) میں کیے جانے والے انویسٹمنٹ (investment) اس بات کا پتہ لگاتی ہے कि وہ مارکیٹ (market) کی تبدیلیوں के حسب حال خود को किस तरह ڈھال सकती ہیں اور انوویشن (innovation) کے لیے کتنی تیار ہیں۔

ڈیفینیشن (definition) اور کیٹیگریز (categories)

ٹیکنالوجی (technology) کے شعبے میں کیپیٹل ایکسپینڈیچر (capital expenditure) سے مراد سامان، سہولیات میں بہتری، سافٹویئرز (software) اور انٹیلیکچول پراپرٹی (intellectual property) جیسے لانگ ٹرم (long term) اثاثوں پر کمپنیوں کی جانب سے نਿਵੇਸ਼ کرنا ہے۔ ان انویسٹمنٹس (investments) کا مقصد آپریشنز (operations) کو اپ گریڈ (upgrade) کرنا, قابلیت کو بڑھانا اور نئے پروڈکٹس (products) اور سروسز (services) ڈیویلپ (develop) کرنا ہے۔

عام کیپیٹل ایکسپینڈیچر (capital expenditure) کی کیٹیگریز में یہ شامل ہیں:

  • اکیوپمنٹ (equipment): इसमें سرورز (servers)، کمپیوٹرز (computers)، نیٹ ورک (network) ڈیوائسز (devices) اور دیگر ہارڈویئر (hardware) شامل ہیں جو ٹیک (tech) آپریشنز کی بنیاد کے طور پر کام کرتے ہیں۔
  • سافٹ ویئر: کمپنیاں اپنے آپریشنز (operations) کو سپورٹ (support) کرنے، کسٹمر (customer) کے تجربے (experience) کو بہتر बनाने اور ڈیٹا انیلیسਸز (data analysis) करने के लिए سافٹ ویئر (software) ایپلی کیشنز (applications) خریدتی یا ڈیویلپ (develop) کرتی ہیں۔
  • ریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ (Research and development): ریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ (research and development) میں انویسٹمنٹ (investment)، ٹیک (tech) کمپنیوں के ल‍िए انوویشن (innovation) کرنے اور مقابلے میں बने رہنے کے لیے ناگزیر (ضروری) ہے۔ اس میں नई ٹیکنالوجیز (technologies) پیدا کرنے၊ موجودہ پروڈکٹس (products) اور سروسز (services) کو بہتر बनाने اور ابھرتی ہوئی مارکیٹوں (markets) کی खोज کرنے کے لیے پیسہ لگانا شامل ہے۔
  • ڈیٹا سینٹرز (data centers): اس میں ڈیٹا سینٹرز انسٹال (install) اور ایکسٹینڈ (extend) کرنے के ਲ‍िए بھی انویسٹمنٹ (investment) کی جاتی ہے تاکہ کافی (ضروری) بڑی مقدار میں डाटा سٹور (store) اور پروسس (process) किया جا سکے۔ کیونکہ क्लाؤڈ کمپیوٹنگ (cloud computing) और ڈیٹا کی ضروریات والے ایپلی کیشنز (applications) بڑھتے جا रहे हैं।

متاثر کرنے والے عناصر (factors)

کئی عناصر (factors) ٹیکنالوجی (technology) کمپنیوں के کیپیٹل ایکسپینڈیچر (capital expenditure) کو متاثر کرتے ہیں:

  • میکرو اکنامک (macroeconomic) حالات: مضبوط معاشی ترقی سرمایہ کاری میں اضافے को बढ़ावा دیتی ہے، جب کہ معاشی بدحالی کی وجہ سے اخراجات میں کمی ہو सकती ہے۔
  • انڈسٹری کمپیٹیشن (industry competition): سخت کمپیٹیشن (competition) کمپنیوں کو مقابلے میں فائدہ حاصل کرنےکے لیے नई ٹیکنالوجیز (technologies) और انوویشن (innovation) میں انویسٹ (invest) کرنے पर مجبور करती ہے۔
  • ٹیکنالوجیکل ایڈوانਸ (technological advance): نئی ٹیکنالوجیز (technologies) جیسے AI (artificial intelligence)، क्लाؤڈ کمپیوٹنگ (cloud computing) और IoT (internet of things) کمپنیوں के ल‍िए سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرتی ہیں۔
  • ریگولیٹری انوائرنمینٹ (regulatory environment): حکومت के नियम कंपن‍ियों के न‍िवेश के فیصلوں پر असर انداز ہوتے ہیں، جیسے वह डाटा (data) پرائیویسی (piracy)، سائبر سیکیورٹی (cyber security) اور ماحول دوست (environment friendly) اقدامات سے जडے ہیں۔

تجزئیہ کا فریم ورک (framework)

سرمایہ کار تکنیکی کمپنیوں میں سرمائے के اخراجات کا تجزیہ करने के लिए تجزیہ کا فریم ورک (framework) استعمال کرسکتے ہیں۔

  • کیپیٹل ایکسپینڈیچر ٹو ریونیو ریشو (capital expenditure to revenue ratio): یہ ریونیو کے سلسلے میں کمپنی کی جانب سے کیپیٹل ایکسپینڈیچر کی سطح को मापتا ہے۔ اونچی شرح اس بات کی نشاندہی کر सकती ہے کہ کمپنی ترقی کے لیے جارحانہ انداز میں انویسٹ (invest) کر رہی ہے، جب کہ نشاندہی ہو ਸਕਦੀ ہے کہ کوئی کمپنی قدامت پسند (محتاط) ہے۔
  • کیپیٹل ایکسپینڈیچر TO ڈیپریسیشن ਰੇਸ਼ੋ (capital expenditure to depreciation ratio): یہ فرسودگی (depreciation)